Saturday 25 June 2011

کف دست ہنر ہے اور پتھر

کف دست ہنر ہے اور پتھر
دکان شیشہ گر ہے اور پتھر

غم ختم سفر ہے اور پتھر
پلٹ جانے کا ڈر ہے اور پتھر

مرا گھر اور میں کب تک نبھائیں
کہ بوسیدہ کھنڈر ہے اور پتھر

بڑی مشکل سے سرکائے اندھیرے
دہان غار پر ہے اور پتھر!!

غرور عمر کا حاصل نہ پوچھو
خموشی کا نگر ہے اور پتھر

یہی رسوائیوں کی رت ہے محسن
سر بازار سر ہے اور پتھر

No comments:

Post a Comment